اہلِ بیتؑ کی تاریخ

اعلانِ نبوت | حضرت محمد ﷺ کی روشنی سے لبریز ابتدا

حضرت محمد ﷺ کو نبوت کا اعزاز

حضرت محمد ﷺ، تمام انبیاء کرام میں سب سے آخری اور کامل ترین رسول بن کر آئے۔ جب آپ ﷺ چالیس برس کے ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو رسول اللہ کے منصب پر فائز فرمایا۔ یہ وہ لمحہ تھا جس نے دنیا کی روحانی تاریخ کو بدل کر رکھ دیا۔

آپ ﷺ کا یہ مشن نہ صرف عرب بلکہ پوری انسانیت کے لیے تھا۔ آپ ﷺ کی سیرت کا ہر پہلو ہدایت کا روشن چراغ ہے۔ نبوت کا آغاز درحقیقت وہ دروازہ تھا جس سے اللہ کا آخری پیغام دنیا میں داخل ہوا۔


اعلانِ نبوت سے پہلے کا پس منظر

حضرت محمد ﷺ سے پہلے بہت سے انبیاء آئے جنہوں نے اپنی قوم کو توحید، عدل، صداقت، اور نیکی کی دعوت دی۔ ان میں حضرت آدم، نوح، ابراہیم، موسیٰ اور عیسیٰ علیہم السلام شامل ہیں۔ ہر نبی نے اپنی قوم کو گمراہی سے نکالنے کی کوشش کی، مگر وقت کے گزرنے کے ساتھ ان کے پیغامات میں تحریف ہو گئی۔

حضرت محمد ﷺ کو ان تمام پیغامات کی تصدیق اور تکمیل کے لیے بھیجا گیا۔ آپ ﷺ پر نازل ہونے والی وحی، قرآن مجید، قیامت تک محفوظ ہے اور ہر دور کے انسان کے لیے ہدایت کا سرچشمہ ہے۔


غارِ حرا میں پہلی وحی کا نزول

مکہ مکرمہ میں جہالت، ظلم، شرک، اور ناانصافی کا دور دورہ تھا۔ لوگ پتھروں کو معبود مانتے، بچیوں کو زندہ دفن کرتے، کمزوروں کو ظلم کا نشانہ بناتے۔

ان حالات میں حضرت محمد ﷺ کا دل ان تمام خرابیوں سے بیزار تھا۔ آپ ﷺ اکثر غارِ حرا میں جا کر دن رات عبادت کرتے، غور و فکر کرتے، اور سچائی کی تلاش میں رہتے۔

ایک رات رمضان المبارک کے مہینے میں، جب آپ ﷺ غارِ حرا میں عبادت کر رہے تھے، اچانک فرشتہ جبرائیلؑ آپ کے سامنے آئے۔ انہوں نے کہا:

اقْرَأْ! (پڑھ!)

آپ ﷺ نے فرمایا:

"میں پڑھنے والا نہیں ہوں۔”

تین بار کے بعد حضرت جبرائیلؑ نے سورۃ العلق کی ابتدائی پانچ آیات نازل فرمائیں:

"پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا، انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا…”

یہی وہ لمحہ تھا جب حضرت محمد ﷺ کو رسول اللہ کے لقب سے نوازا گیا۔ یہ وحی نہ صرف آپ ﷺ کے لیے ایک انقلابی تبدیلی تھی، بلکہ پوری انسانیت کے لیے نجات کا دروازہ۔


گھریلو تعاون اور ابتدائی ایمان والے

وحی کے بعد آپ ﷺ بہت زیادہ پریشان تھے۔ آپ ﷺ گھر واپس آئے اور فرمایا:

"مجھے چادر اوڑھاؤ، مجھے چادر اوڑھاؤ۔”

حضرت خدیجہؓ نے نہ صرف آپ ﷺ کو تسلی دی بلکہ آپ ﷺ کے نبوت کے مقام کو بھی تسلیم کیا۔ وہ پہلی ایمان لانے والی خاتون بنیں۔

پھر وہ آپ ﷺ کو اپنے چچازاد ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئیں جو کہ ایک عیسائی عالم تھے۔ انہوں نے سارا واقعہ سن کر کہا:

"یہ وہی فرشتہ ہے جو حضرت موسیٰ پر نازل ہوتا تھا۔ کاش میں اس وقت زندہ رہوں جب آپ کی قوم آپ کو نکال دے۔”

ابتدائی ایمان لانے والوں کی فہرست:

  • حضرت خدیجہ بنت خویلدؓ

  • حضرت علی بن ابی طالبؓ (10 سال کی عمر میں)

  • حضرت زید بن حارثہؓ

  • حضرت ابوبکر صدیقؓ

ابوبکر صدیقؓ کی دعوت پر عثمان بن عفانؓ، زبیر بن عوامؓ، سعد بن ابی وقاصؓ اور دیگر کئی لوگ اسلام لائے۔


دعوتِ دین کا خفیہ آغاز

پہلے تین سال رسول اللہ ﷺ نے دعوت کو خفیہ رکھا۔ آپ ﷺ صرف اپنے قریبی، بااعتماد اور مخلص لوگوں کو دعوت دیتے۔ آپ ﷺ ان کے ساتھ دارِ ارقم میں چھپ کر عبادت اور تعلیمات دیتے۔

اس دور میں:

  • قرآن کے ابتدائی اسباق سکھائے گئے

  • ایمان، صبر، اور توحید کا شعور بیدار کیا گیا

  • مسلمانوں کی روحانی تربیت کی گئی


کھلم کھلا اعلانِ نبوت

تین سال بعد اللہ تعالیٰ نے حکم دیا:

"پس آپ واضح طور پر اس بات کا اعلان کریں جس کا آپ کو حکم دیا گیا ہے۔” (الحجر: 94)

حضرت محمد ﷺ نے صفا پہاڑی پر چڑھ کر قریش کے تمام قبائل کو بلایا اور فرمایا:

"اگر میں کہوں کہ اس پہاڑ کے پیچھے ایک لشکر آ رہا ہے، تو کیا آپ میری بات مانیں گے؟”

سب نے کہا:

"یقیناً، کیونکہ ہم نے آپ کو کبھی جھوٹ بولتے نہیں دیکھا۔”

تب آپ ﷺ نے فرمایا:

"میں آپ کو ایک سخت عذاب سے پہلے خبردار کرنے والا ہوں۔”

مگر آپ کے چچا ابو لہب نے اعتراض کیا اور گستاخی کی، جس پر سورۃ:

"تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ…” نازل ہوئی۔


مکہ میں مخالفت اور ثابت قدمی

جب دین اسلام پھیلنے لگا تو مشرکینِ مکہ نے اسے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی:

  • دولت، طاقت، اور حکومت کی پیشکش

  • مسلمانوں پر تشدد اور ظلم

  • سوشل بائیکاٹ (شعبِ ابی طالب)

  • کردار کشی، جھوٹے الزامات، اور قتل کی سازشیں

مگر رسول اللہ ﷺ نے کبھی ہار نہیں مانی۔ آپ ﷺ کا فرمان:

"اگر وہ سورج میرے دائیں اور چاند میرے بائیں ہاتھ پر رکھ دیں، تب بھی میں اس دین کی دعوت سے باز نہیں آؤں گا۔”

یہ استقامت ہر مسلمان کے لیے مشعلِ راہ ہے۔


حضرت محمد ﷺ کی سیرت سے سیکھنے والے اسباق

  • سچائی اور حق کی راہ پر چلنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا

  • اللہ اپنے مخلص بندوں کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑتا

  • قربانی اور صبر ہمیشہ رنگ لاتے ہیں

  • کمزور اور مظلوم کی مدد کرنا نبیوں کی سنت ہے

  • رسول اللہ ﷺ کی زندگی کا ہر پہلو رہنمائی کا ذریعہ ہے


نتیجہ: رسول اللہ ﷺ – انسانیت کی آخری روشنی

اعلانِ نبوت وہ تاریخی لمحہ تھا جب آسمان سے زمین پر اللہ کی روشنی نازل ہوئی۔ حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری رسول ہیں جن کی سیرت قیامت تک کے لیے انسانیت کی رہنمائی کا ذریعہ ہے۔

ہمیں چاہیے کہ ہم آپ ﷺ کی زندگی سے سبق حاصل کریں، اپنی زندگیوں میں روشنی لائیں، اور یہ پیغام دنیا بھر تک پہنچائیں۔

ہمیں سوشل میڈیا پر فالو کریں۔

Leave a Comment