حضرت محمد ﷺ کے دینی پیغام کو اُس وقت سب سے بڑی آزمائش کا سامنا کرنا پڑا جب قریش نے شعبِ ابی طالب میں حضرت محمد ﷺ اور اُن کے ساتھیوں پر ایک منظم اور سخت سوشل بائیکاٹ مسلط کیا۔ قریش کی طرف سے تضحیک، دھمکیوں اور جسمانی اذیتوں کے بعد، اب معاملہ ایک منظم معاشی، سماجی اور انسانی بائیکاٹ تک پہنچ چکا تھا۔ یہ واقعہ بعثت کے ساتویں سال پیش آیا اور تقریباً تین سال جاری رہا۔
بائیکاٹ کی وجہ اور پس منظر
جب حضرت محمد ﷺ کا پیغام پھیلنے لگا، تو قریش کو یہ خطرہ محسوس ہونے لگا کہ ان کا مذہبی اور معاشی غلبہ کمزور پڑ جائے گا۔ اسی لیے ابو جہل، ابو لہب، ولید بن مغیرہ اور دیگر قریشی سردار دارالندوہ میں جمع ہوئے اور حضرت محمد ﷺ کے قبیلے بنو ہاشم اور بنو مطلب پر بائیکاٹ مسلط کرنے کا معاہدہ کیا۔
معاہدے کی شرائط:
کوئی خرید و فروخت نہیں
نکاح یا رشتہ داری بند
سماجی تعلقات ممنوع
مالی امداد پر مکمل پابندی
یہ معاہدہ کعبہ کی دیوار پر آویزاں کیا گیا۔ (سیرت ابن ہشام، جلد 1، صفحہ 403)
شعبِ ابی طالب کی زندگی
حضرت محمد ﷺ، حضرت ابو طالب، حضرت خدیجہؓ، حضرت علیؓ اور بنو ہاشم و بنو مطلب کے دیگر افراد کو شعبِ ابی طالب میں محصور کیا گیا۔
حالات زندگی:
اشیائے خور و نوش کی قلت: درختوں کے پتے، چمڑے اور جنگلی گھاس کھانے پر مجبور تھے۔ (البدایہ والنہایہ، جلد 3)
بچوں کی بھوک سے بلکنے کی آوازیں گونجتی تھیں۔
مکمل سماجی تنہائی: نہ کوئی ملاقات، نہ تجارت، نہ پیغام رسانی۔
مراقبت: اگر کوئی مدد کرنے کی کوشش کرتا تو اسے دھمکایا جاتا۔
حضرت خدیجہؓ نے اپنی ساری دولت اسی راہ میں خرچ کر دی، جس کے نتیجے میں ان کی صحت خراب ہو گئی اور وہ جلد ہی دنیا سے رخصت ہو گئیں۔
خفیہ مددگار
چند مکہ کے نرم دل افراد نے پوشیدہ طور پر مدد فراہم کرنے کی کوشش کی:
حکیم بن حزام (حضرت خدیجہ کے بھتیجے) خوراک چپکے سے پہنچاتے تھے۔
ہشام بن عمر، زہیر بن ابی امیہ، مطعم بن عدی اور ابو البختری نے بعد میں اس معاہدے کے خاتمے میں کردار ادا کیا۔ (دلائل النبوۃ، بیہقی، جلد 2)
معجزہ: معاہدے کا کھایا جانا
جب قریش کے کچھ افراد نے ظلم پر ندامت ظاہر کی تو معاہدے کو ختم کرنے کا ارادہ کیا۔ حضرت ابو طالب نے قریش کو بتایا کہ حضرت محمد ﷺ نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کیڑوں کو معاہدہ چٹوا دیا ہے، صرف "بسم اللہ” باقی رہ گئی ہے۔
جب معاہدہ چیک کیا گیا تو وہ مکمل چٹ چکا تھا، اور صرف "بسمک اللھم” باقی تھی۔ (سیرت ابن ہشام، جلد 1، صفحہ 407)
جسمانی و روحانی اثرات
بائیکاٹ کے خاتمے کے باوجود اس کے اثرات گہرے تھے:
حضرت خدیجہؓ کی وفات ہو گئی۔
حضرت ابو طالب بھی دنیا سے رخصت ہو گئے، اور حضرت محمد ﷺ کھلی دشمنی کا نشانہ بننے لگے۔
اسی سال کو عام الحزن (غم کا سال) کہا جاتا ہے۔
روحانی پیغام اور اسباق
اس بائیکاٹ نے چند اہم اسباق دیے:
حضرت محمد ﷺ کے دینی پیغام پر ایمان رکھنے والے ڈٹے رہے۔
حضرت محمد ﷺ نے بے مثال صبر، تحمل اور اللہ پر بھروسا دکھایا۔
ظلم کے خلاف مزاحمت اور سچائی پر استقامت ایمان کی اصل بنیاد ہے۔
نتیجہ
شعبِ ابی طالب کا بائیکاٹ صرف ایک جسمانی آزمائش نہ تھی، بلکہ روحانی امتحان بھی تھا۔ ان مصائب نے مسلمانوں کی قربانی، اتحاد اور حوصلے کو بے مثال بنا دیا۔ حضرت محمد ﷺ نے سخت ترین حالات میں بھی اسلام کے دینی پیغام کی اشاعت کا سلسلہ جاری رکھا، جو اسلام کے عروج کی بنیاد بن گیا۔
ماخذ و حوالہ جات
• سیرت ابن ہشام، جلد 1، صفحہ 403-407
• البدایہ والنہایہ – ابن کثیر، جلد 3
• دلائل النبوۃ – امام بیہقی، جلد 2
• قرآن مجید