رسول اللہ ﷺ کی مقدس شخصیت
رسول اللہ ﷺ کی ذات اقدس تمام انبیاء و مرسلین میں سب سے افضل اور ممتاز ہے۔ آپ ﷺ کی ظاہری صورت اور باطنی صفات دونوں میں اللہ تعالیٰ نے کامل اعتدال اور حسن عطا فرمایا تھا۔ صحابہ کرامؓ نے آپ ﷺ کے حلیہ مبارک کو نہایت تفصیل سے بیان کیا ہے، جو امت مسلمہ کے لیے محبت رسول ﷺ میں اضافہ کا باعث ہے۔
رسول اللہ ﷺ کے حلیہ مبارک کی تفصیلات
1. قد مبارک
آپ ﷺ کا قد مبارک معتدل تھا، نہ بہت لمبا اور نہ چھوٹا
حضرت علیؓ فرماتے ہیں: "آپ ﷺ کا قد اس درخت کی مانند تھا جو تنے ہوئے درختوں میں سب سے اچھا ہو” (بخاری)
آپ ﷺ جب مجلس میں تشریف فرما ہوتے تو دوسروں سے قدرے بلند نظر آتے
2. رنگ مبارک
آپ ﷺ کا رنگ گندمی سفید تھا جو سرخ جھلک لیے ہوئے تھا
حضرت انسؓ بیان کرتے ہیں: "آپ ﷺ کا رنگ چودھویں رات کے چاند جیسا تھا” (مسلم)
آپ ﷺ کا چہرہ مبارک ہمیشہ نور سے جگمگاتا رہتا تھا
3. چہرہ انور
چہرہ مبارک گول اور کشادہ تھا
پیشانی وسیع اور روشن تھی
گال مبارک نہ زیادہ ابھرے ہوئے اور نہ بالکل چپٹے
ناک مبارک درمیانے درجے کی تھی، نہ بہت اونچی اور نہ چپٹی
4. آنکھیں مبارک
آنکھیں بڑی اور سیاہ تھیں
پلکیں لمبی اور گھنی تھیں
آنکھوں کے کنارے سرخ جھلک رکھتے تھے
حضرت جابرؓ فرماتے ہیں: "آپ ﷺ کی آنکھیں انتہائی خوبصورت تھیں” (ترمذی)
5. داڑھی مبارک
داڑھی گھنی اور خوبصورت تھی
سفید بال بہت کم تھے
داڑھی کا حجم معتدل تھا، نہ بہت گھنی اور نہ بہت کم
حضرت ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں: "آپ ﷺ کی داڑھی میں بہت کم سفید بال تھے”
6. بال مبارک
بال گھنے اور ہلکے گھنگھریالے تھے
لمبائی کبھی کانوں تک تو کبھی کندھوں تک ہوتی تھی
بالوں میں کنگھی کرنے کے بعد بھی قدرے لہریاں رہتی تھیں
حضرت انسؓ فرماتے ہیں: "آپ ﷺ کے بال نہ بالکل سیدھے تھے اور نہ بالکل گھنگھریالے”
7. جسم مبارک
جسم مبارک متناسب اور درمیانہ تھا
سینہ مبارک چوڑا اور کشادہ تھا
ہاتھ مبارک نرم اور ملائم تھے
انگلیاں درمیانے درجے کی لمبی تھیں
8. خوشبو مبارک
پسینہ مبارک گلاب سے بھی زیادہ خوشبودار تھا
حضرت انسؓ فرماتے ہیں: "میں نے کبھی مسک اور عنبر کی خوشبو بھی اتنی لطیف نہیں پائی جتنی رسول اللہ ﷺ کے پسینے کی خوشبو تھی”
آپ ﷺ کے گزرنے کی جگہ سے خوشبو آتی تھی
رسول اللہ ﷺ کی خصوصی علامات
1. مہر نبوت
شانوں کے درمیان گول نشان تھا
یہ نبوت کی مہر تھی جو گوشت کے ایک ابھرے ہوئے ٹکڑے کی مانند تھی
حضرت جابر بن سمرہؓ فرماتے ہیں: "میں نے مہر نبوت دیکھی، یہ آپ ﷺ کے دونوں شانوں کے درمیان انڈے کی طرح گول تھی”
2. چال مبارک
چلنے میں وقار اور توازن ہوتا تھا
ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے زمین آپ ﷺ کے قدموں تلے سکڑ جاتی ہو
تیز قدموں سے چلتے تھے مگر بے تکلف نہیں ہوتے تھے
3. مسکراہٹ مبارک
ہمیشہ تبسم فرماتے رہتے تھے
حضرت جریر بن عبداللہؓ فرماتے ہیں: "رسول اللہ ﷺ نے مجھے تبسم فرماتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا”
آپ ﷺ کی مسکراہٹ میں بے پناہ کشش تھی
صحابہ کرامؓ کی گواہیاں
حضرت ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں:
"میں نے آپ ﷺ سے زیادہ خوبصورت کسی کو نہیں دیکھا، گویا آپ ﷺ کے چہرے سے چاندنی بہہ رہی ہو”
حضرت براء بن عازبؓ فرماتے ہیں:
"رسول اللہ ﷺ سب سے زیادہ حسین چہرے والے، سب سے زیادہ خوبصورت اور سب سے زیادہ بااخلاق تھے”
حضرت جابر بن سمرہؓ فرماتے ہیں:
"میں نے چاندنی رات میں رسول اللہ ﷺ کو دیکھا، آپ ﷺ کا چہرہ چاند سے بھی زیادہ روشن تھا”
قرآنی شہادتیں
سورہ القلم آیت 4:
"وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ”
ترجمہ: "اور بے شک آپ عظیم اخلاق پر فائز ہیں”
سورہ الاحزاب آیت 21:
"لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ”
ترجمہ: "یقیناً تمہارے لیے رسول اللہ میں بہترین نمونہ ہے”
ہمارے لیے عملی سبق
ظاہری و باطنی حسن: آپ ﷺ کی طرح ظاہری صفائی اور باطنی پاکیزگی کا اہتمام کرنا
اخلاق حسنہ: آپ ﷺ کے اخلاق عالیہ کو اپنانا
سنت پر عمل: داڑھی رکھنا، مسواک کرنا، خوشبو لگانا
تبسم: ہمیشہ خوش اخلاقی سے پیش آنا
وقار: چال ڈھال میں اعتدال اور توازن رکھنا
دعا
"اے اللہ! ہمیں اپنے حبیب ﷺ کی صورت و سیرت دونوں پر چلنے کی توفیق عطا فرما۔ آپ ﷺ پر درود و سلام بھیج اور ہمیں آپ ﷺ کی شفاعت نصیب فرما۔ آمین!”