سوید بن الصامت کو جاننے سے پہلے آ پ کس قبیلے سے تعلق رکھتے تھے یہ جانتے ہیں۔
قبیلہ اوس – مدینہ کا قدیم اور معزز قبیلہ
قبیلہ اوس عرب کے مشہور قبائل میں سے ایک تھا جو یثرب (مدینہ منورہ) میں آباد تھا۔ یہ قبیلہ اپنی شجاعت، غیرت، اور مہمان نوازی کے لیے جانا جاتا تھا۔ اوس اور خزرج دو بڑے قبائل تھے جو یثرب میں ایک دوسرے کے ہمسایہ تھے، لیکن اسلام سے قبل ان کے درمیان طویل دشمنی اور جنگیں رہیں۔
نسب اور اصل
قبیلہ اوس کا تعلق قحطانی نسل سے تھا۔ ان کا سلسلہ نسب حضرت نوحؑ کے بیٹے سام کے ذریعے یمن کے مشہور قبیلہ ازد تک پہنچتا ہے۔ یہ لوگ یمن سے ہجرت کر کے حجاز آئے اور یثرب میں آباد ہو گئے۔
جنگیں اور حالاتِ جاہلیت
اسلام سے قبل اوس اور خزرج کے درمیان کئی لڑائیاں ہوئیں، جن میں سب سے مشہور جنگ بعاث ہے۔ یہ جنگ دونوں قبائل کے درمیان کئی برس جاری رہی اور اس نے یثرب کے معاشرتی ڈھانچے پر گہرا اثر ڈالا۔
سوید بن الصامت کون تھے؟
سوید بن الصامت قبیلہ اوس کے ایک وجیہ اور عزت دار شخص تھے۔ شاعری اور بہادری میں ان کا نام نمایاں تھا۔ جسمانی وجاہت، علم، اور کردار کی وجہ سے لوگ انہیں “الکامل” کے لقب سے پکارتے تھے۔ ان کے پاس ایک کتاب بھی تھی جسے وہ "صحیفۃ لقمان” کہتے تھے، جس میں حکمت کے اقوال درج تھے۔
مدینہ میں اسلام کی دعوت کا آغاز
ہجرت سے پہلے، جب رسول اللہ ﷺ موسم حج کے موقع پر مختلف قبائل کو اسلام کی دعوت دیتے تھے، آپ ﷺ کی ملاقات مدینہ کے چند لوگوں سے ہوئی۔ انہی ایام میں سوید بن الصامت بھی مکہ آئے۔ آپ ﷺ نے ان سے گفتگو کی اور اللہ کی طرف بلایا۔
رسول اللہ ﷺ اور سوید بن الصامت کی ملاقات
جب رسول اللہ ﷺ نے ان سے اسلام کی دعوت دی، تو انہوں نے کہا:
"میرے پاس بھی کچھ ایسی باتیں ہیں جو آپ کے کلام سے مشابہ ہیں۔”
پھر انہوں نے صحیفۃ لقمان کی حکمتیں سنائیں۔ آپ ﷺ نے سننے کے بعد فرمایا:
"یہ اچھی باتیں ہیں، لیکن جو کلام اللہ نے مجھ پر نازل فرمایا ہے، وہ اس سے بہتر اور کامل ہے۔ یہ قرآن ہے جو سیدھا راستہ دکھاتا ہے۔”
اس گفتگو کا سوید بن الصامت پر گہرا اثر ہوا۔ بعض روایات کے مطابق وہ ایمان لے آئے، لیکن اپنی قوم میں اس کا زیادہ اعلان نہ کر سکے۔
مدینہ واپسی اور شہادت
مدینہ واپسی کے بعد قبیلہ اوس اور خزرج کے درمیان ایک جنگ چھڑ گئی (جنگ بعاث)۔ اس میں سوید بن الصامت شہید ہوگئے۔ بعض سیرت نگار لکھتے ہیں کہ وہ اسلام لا چکے تھے، لیکن جنگ کے دوران شہید ہونے سے پہلے ان کا اسلام عام لوگوں کو معلوم نہ ہو سکا۔
سبق اور پیغام
سوید بن الصامت کا حال ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ:
-
ہدایت کا دروازہ کھلا رہتا ہے — سچی طلب رکھنے والے کے لیے اللہ تعالیٰ حق کی راہ آسان کر دیتا ہے۔
-
قرآن سب سے اعلیٰ کلام ہے — چاہے کسی کے پاس دنیا کا بہترین علم یا حکمت ہو، قرآن کی ہدایت اس سے بلند ہے۔
-
ایمان اور شہادت کی سعادت — اللہ تعالیٰ بعض کو ایمان کے بعد شہادت کی اعلیٰ منزل عطا کرتا ہے۔
حوالہ جات:
-
ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، جلد 1
-
ابن اسحاق، سیرۃ رسول اللہ ﷺ
-
طبری، تاریخ الامم والملوک