اہلِ بیتؑ کی تاریخ

انصار میں اسلام کی ابتدا:  مددگاروں کی روشنی کا سفر

مدینہ منورہ کی تاریخ اسلام کے عظیم ترین ابواب میں سے ایک ہے۔ یہاں کے وہ لوگ جو ایمان لائے اور جنہوں نے مکہ سے ہجرت کر کے آنے والے مسلمانوں کو اپنا گھر اور دل دونوں دیا، وہی تاریخ میں انصار کے نام سے پہچانے گئے۔ انصار کے کردار کے بغیر اسلامی ریاست کا قیام ممکن نہ تھا۔ آج ہم جاننے کی کوشش کریں گے کہ انصار میں اسلام کی ابتدا کیسے ہوئی، کن حالات نے ان کو اسلام کی طرف مائل کیا، اور اسلام کے پھیلاؤ میں ان کا کیا کردار رہا۔


قبائل اوس اور خزرج کی جنگیں اور پس منظر

مدینہ اس وقت یثرب کہلاتا تھا اور یہاں دو بڑے قبائل اوس اور خزرج رہتے تھے۔ ان کے درمیان سالہا سال سے دشمنی اور خون ریزی جاری تھی۔ یہ جنگیں کئی دہائیوں پر محیط رہیں اور خاص طور پر "جنگ بُعاث” نے ان دونوں کو بہت کمزور کر دیا۔ اس خانہ جنگی نے مدنی معاشرے کو ٹکڑوں میں بانٹ دیا اور لوگ امن و سکون کے پیاسے ہو گئے تھے۔ یہی کیفیت ان کے دلوں کو ایک نئے پیغام کے لیے تیار کر رہی تھی۔


پہلی ملاقات رسول اللہ ﷺ سے

حج کے موسم میں مدینہ کے چند لوگ مکہ آئے۔ وہ لوگ اسلام کی دعوت سن کر بہت متاثر ہوئے اور ایمان لے آئے۔ یہ وہ لمحہ تھا جب انصار میں اسلام کی روشنی کی پہلی کرن پڑی۔ اس چھوٹی سی جماعت نے اپنے قبیلے کے دیگر افراد کو بھی دعوت دینا شروع کی۔

اگلے سال، بارہ افراد نے رسول اللہ ﷺ کی بیعت کی جسے بیعتِ عقبہ اولیٰ کہا جاتا ہے۔ یہ انصار اور اسلام کے درمیان پہلا مضبوط معاہدہ تھا۔


بیعت عقبہ ثانیہ اور مدینہ میں اسلام کا فروغ

اگلے برس 73 مرد اور 2 خواتین نے بیعت کی جسے بیعت عقبہ ثانیہ کہا جاتا ہے۔ اس بیعت میں انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی حفاظت اور دین اسلام کے فروغ کا وعدہ کیا۔ یہ وہ تاریخی لمحہ تھا جس نے مدینہ کو اسلام کا مرکز بنانے کی بنیاد رکھی۔

رسول اللہ ﷺ  کی ہجرت کے بعد جب آپ مدینہ تشریف لائے، تو انصار نے اپنے گھروں کے دروازے کھول دیے۔ انہوں نے نہ صرف مہاجرین کو اپنے ساتھ بسایا بلکہ اپنا مال، جائیداد اور وسائل بھی ان کے ساتھ بانٹے۔


انصار کا کردار اسلامی ریاست میں

1. مہاجرین اور انصار کی اخوت

رسول اللہ ﷺ نے مدینہ پہنچ کر مہاجرین اور انصار کے درمیان اخوت قائم کی۔ یہ اسلامی معاشرت کی پہلی بنیاد تھی۔ اس نظام نے دونوں طبقات کو ایک دوسرے کا سہارا بنا دیا۔

2. اسلامی ریاست کا قیام

انصار نے ریاست مدینہ کے قیام میں بنیادی کردار ادا کیا۔ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو نہ صرف قائد مانا بلکہ ہر مرحلے پر آپ کے ساتھ کھڑے ہوئے۔

3. غزوات میں قربانی

غزوات بدر، احد اور خندق میں انصار کا کردار نمایاں رہا۔ انہوں نے اسلام کے دفاع کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے اور اپنی ثابت قدمی سے اسلام کو استحکام بخشا۔


قرآن و حدیث میں انصار کی تعریف

قرآن میں انصار کا ذکر عزت و عظمت کے ساتھ کیا گیا ہے:

"اور جو لوگ ان سے پہلے مدینہ میں ایمان لائے اور (مہاجرین کے لیے) گھر اور دل کھول دیے، وہ ان سے محبت کرتے ہیں، اور جو کچھ انہیں دیا گیا اس پر حسد نہیں کرتے، بلکہ خود محتاج ہونے کے باوجود دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں۔”
(سورۃ الحشر: 9)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"انصار میرے باطن اور راز دار ہیں، لوگ بڑھتے جا رہے ہیں اور انصار کم ہو رہے ہیں۔ انصار کو ان کے اعمال کا بدلہ دو، اور ان کی بھلائی قبول کرو، ان کی خطاؤں کو معاف کرو۔”


سبق اور پیغام

  1. اخوت اور اتحاد: انصار نے اپنی دشمنیوں کو بھلا کر اسلام کے پرچم تلے جمع ہو کر اتحاد کی بہترین مثال قائم کی۔

  2. قربانی اور ایثار: انہوں نے اپنی جان و مال سب کچھ دین کی راہ میں وقف کر دیا۔

  3. امن کی جستجو: طویل خانہ جنگیوں کے بعد انہوں نے اسلام کے ذریعے سکون اور امن پایا۔


نتیجہ

انصار میں اسلام کی ابتدا اسلامی تاریخ کا وہ سنہری باب ہے جس نے مدینہ کو اسلام کا مرکز بنایا اور دنیا کو اخوت، قربانی اور ایثار کا سبق دیا۔ انصار نے دکھایا کہ ایمان صرف زبان کا اقرار نہیں بلکہ عمل، قربانی اور اتحاد کا نام ہے۔

ہمیں سوشل میڈیا پر فالو کریں۔