اہلِ بیتؑ کی تاریخ

مہاجرین کا مدینہ آنا اسلامی تاریخ کا ایک عظیم واقعہ

مہاجرین کا مدینہ آنا اور  رسول اللہ کے ساتھ آملنا

 

تمہید: ہجرت کی اہمیت 

مہاجرین کا مدینہ آنا اسلامی تاریخ کا وہ عظیم واقعہ ہے جس نے نہ صرف اسلام بلکہ پوری انسانیت کی تاریخ بدل دی۔ یہ محض ایک نقل مکانی نہیں بلکہ ایک انقلابی تحریک کا آغاز تھا جس میں مہاجرین کا مدینہ آنا ایک نئی اسلامی ریاست کی بنیاد ثابت ہوا۔

ہجرت مدینہ کی تاریخی پس منظر

مہاجرین کا مدینہ آنا اس وقت شروع ہوا جب مکہ کے مسلمان ظلم و ستم سے تنگ آ کر رسول اللہ ﷺ کے حکم پر مدینہ کی طرف ہجرت کرنے لگے۔ یہ واقعہ 622 عیسوی میں پیش آیا جو اسلامی تاریخ کا ایک اہم موڑ ثابت ہوا۔

رسول اللہ ﷺ کی ہجرت: رہنمائی اور رفاقت

مہاجرین کا مدینہ آنا درحقیقت رسول اللہ ﷺ کی رہنمائی میں ہوا۔ آپ ﷺ خود بھی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہجرت فرما کر مہاجرین کا مدینہ آنا ممکن بنایا۔

انصار کا استقبال: اسلامی اخوت کی مثال

جب مہاجرین کا مدینہ آنا ہوا تو انصار نے ان کا ایسا استقبال کیا جس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ انہوں نے اپنا سب کچھ مہاجرین کے لیے وقف کر دیا۔

قرآنی بیان:
"وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِن قَبْلِهِمْ يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ”
(سورہ الحشر: 9)

مواخات: انصار و مہاجرین کے درمیان بھائی چارہ

مہاجرین کا مدینہ آنا ایک نئی اسلامی معاشرتی نظام کی بنیاد بنا۔ رسول اللہ ﷺ نے انصار و مہاجرین کے درمیان مواخات قائم فرمائی جس میں ہر مہاجر کو انصار کا بھائی بنایا گیا۔

مہاجرین کے مسائل اور ان کا حل

مہاجرین کا مدینہ آنا آسان نہیں تھا۔ انہیں درپیش مسائل:

  1. رہائش: انصار نے گھر مہیا کیے

  2. معاش: کاروبار کے مواقع پیدا کیے

  3. سماجی: نئے معاشرے میں انضمام

  4. جذباتی: وطن کی محبت اور جدائی

مشہور مہاجرین کے اسماء گرامی

مہاجرین کا مدینہ آنا درج ذیل مشہور صحابہ کے ساتھ ہوا:

  1. حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ

  2. حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ

  3. حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ

  4. حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ

  5. حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ

مدینہ میں پہلے دنوں کے واقعات

مہاجرین کا مدینہ آنا کے بعد کے چند یادگار واقعات:

  1. مسجد قبا: پہلی مسجد کی تعمیر

  2. مسجد نبوی: اسلام کے مرکز کی بنیاد

  3. مواخات: بھائی چارے کا نظام

  4. معاہدہ مدینہ: اسلامی ریاست کا آئین

قرآنی آیات میں ہجرت کی فضیلت

مہاجرین کا مدینہ آنا قرآن مجید میں جگہ جگہ سراہا گیا:

سورة البقرہ (2:218):
"إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَاجَرُوا وَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أُولَٰئِكَ يَرْجُونَ رَحْمَتَ اللَّهِ”

سورة النحل (16:110):
"ثُمَّ إِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِينَ هَاجَرُوا مِن بَعْدِ مَا فُتِنُوا ثُمَّ جَاهَدُوا وَصَبَرُوا إِنَّ رَبَّكَ مِن بَعْدِهَا لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ”

ہجرت سے ملنے والے اسباق

مہاجرین کا مدینہ آنا سے ہمیں درج ذیل سبق ملتے ہیں:

  1. توکل: اللہ پر بھروسہ رکھنا

  2. قربانی: دین کے لیے قربانی دینا

  3. اخوت: بھائی چارے کی اہمیت

  4. صبر: مشکلات میں ثابت قدم رہنا

  5. اتحاد: مل کر کام کرنے کی ضرورت

تاریخی اہمیت اور اثرات

مہاجرین کا مدینہ آنا کے درج ذیل تاریخی اثرات مرتب ہوئے:

  1. اسلامی ریاست: مدینہ میں پہلی اسلامی ریاست قائم ہوئی

  2. تبلیغ: اسلام کی اشاعت کا نیا دور شروع ہوا

  3. ثقافتی: عرب میں ایک نئی تہذیب کی بنیاد پڑی

  4. عسکری: اسلامی فوج کی تشکیل ہوئی

مہاجرین کی قربانیاں اور ان کا اجر

مہاجرین کا مدینہ آنا بے شمار قربانیوں کے ساتھ ہوا۔ انہوں نے:

  • اپنا وطن چھوڑا

  • مال و دولت چھوڑی

  • رشتے دار چھوڑے

  • کاروبار چھوڑے

لیکن اللہ نے انہیں بہترین اجر عطا فرمایا۔

آخر میں دعا

"اللهم ارحم المهاجرين والأنصار وأجعلهما من أهل الجنة”


ماخذ و مراجع:

  1. صحیح البخاری (کتاب الهجرة)

  2. صحیح مسلم (کتاب الإمارة)

  3. سیرت ابن ہشام

  4. تاریخ طبری

  5. الرحیق المختوم

  6. زاد المعاد

ہمیں سوشل میڈیا پر فالو کریں۔

Leave a Comment