اہلِ بیتؑ کی تاریخ

حضرت عمار بن یاسر کی شہادت: رسول اللہ ﷺ کی پیشین گوئی کا حیرت انگیز واقعہ

تمہید

حضرت عمار شہادت اسلامی تاریخ کے ان قابل ذکر واقعات میں سے ہے جو نبی اکرم ﷺ کی پیشین گوئیوں کی سچائی کو ثابت کرتی ہے۔ حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ اسلام کے ان خوش قسمت صحابی ہیں جن کی شہادت کی خبر خود رسول اللہ ﷺ نے دی تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا تھا: "عمار کو ایک باغی گروہ قتل کرے گا”۔ یہ پیشین گوئی واقعہ صفین میں بالکل سچ ثابت ہوئی اور حضرت عمار شہادت کی یہ داستان ایمان افروز اور سبق آموز ہے۔

حضرت عمار کا تعارف اور فضیلت

حضرت عمار شہادت کو سمجھنے کے لیے ان کی شخصیت کو جاننا ضروری ہے۔ حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ مکہ کے ان اولین مسلمانوں میں سے تھے جنہوں اسلام قبول کیا۔ آپ کی کنیت ابو الیقظان تھی اور قبیلہ بنو مخزوم سے تعلق رکھتے تھے۔

حضرت عمار شہادت سے پہلے ان کی زندگی کے اہم پہلو:

  • پہلے مسلمانوں میں سے: ساتویں شخص جو مسلمان ہوئے

  • ماں باپ دونوں صحابی: حضرت یاسر اور حضرت سمیہ رضی اللہ عنہما

  • ہجرت کرنے والے: دونوں ہجرتوں (حبشہ اور مدینہ) میں شریک

  • غزوہ بدر سمیت تمام غزوات میں شامل: جنگوں میں بہادری سے لڑے

رسول اللہ ﷺ کی پیشین گوئی: تفصیلی بیان

حضرت عمار شہادت کی پیشین گوئی نبی اکرم ﷺ نے مختلف مواقع پر بیان فرمائی۔ ایک موقع پر آپ ﷺ نے فرمایا:

حدیث مبارک:
"تَقْتُلُكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ”
(صحیح مسلم، کتاب الفتن)

ترجمہ: "تمہیں ایک باغی گروہ قتل کرے گا۔”

ایک اور روایت میں ہے:
"وَيْحَ عَمَّارٍ تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ يَدْعُوهُمْ إِلَى الْجَنَّةِ وَيَدْعُونَهُ إِلَى النَّارِ”
(صحیح البخاری)

ترجمہ: "افسوس عمار پر! انہیں ایک باغی گروہ قتل کرے گا، وہ انہیں جنت کی طرف بلائیں گے اور وہ انہیں جہنم کی طرف بلائیں گے۔”

واقعہ صفین اور شہادت کی تفصیل

حضرت عمار شہادت 37 ہجری میں واقعہ صفین کے موقع پر پیش آئی۔ اس وقت آپ کی عمر مبارک 93 سال تھی۔ صفین کا میدان جنگ حضرت علی اور معاویہ رضی اللہ عنہما کے درمیان اختلافات کی وجہ سے معرکہ آرائی کا مقام بنا ہوا تھا۔

شہادت کے وقت کے حالات:

  1. جنگ صفین: دونوں فوجوں کے درمیان سخت جنگ جاری تھی

  2. حضرت عمار کا کردار: حضرت علی کی فوج میں شامل ہو کر جہاد کر رہے تھے

  3. آخری لمحات: شدت گرمی میں پیاسے تھے، پانی مانگ رہے تھے

  4. شہادت: دشمن کے نیزے سے زخمی ہوئے اور شہید ہو گئے

پیشین گوئی کی تصدیق اور صحابہ کا ردعمل

جب حضرت عمار شہادت واقع ہوئی تو صحابہ کرام نے فوراً رسول اللہ ﷺ کی پیشین گوئی کو یاد کیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:

"إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، أَمَا إِنَّهُ تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ”
(صحیح البخاری)

ترجمہ: "بے شک ہم اللہ کے لیے ہیں اور ہیں اسی کی طرف لوٹنے والے، خبردار! انہیں ایک باغی گروہ قتل کرے گا۔”

حضرت عمار کی شخصیت کے خاص پہلو

حضرت عمار شہادت کو سمجھنے کے لیے ان کی سیرت کے پہلوؤں کو جاننا ضروری ہے:

  1. تعمیر مسجد: رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مسجد قبا کی تعمیر میں حصہ لیا

  2. غلامی سے آزادی: رسول اللہ ﷺ نے انہیں اور ان کے خاندان کو غلامی سے آزاد کرایا

  3. علم و فضل: قرآن و حدیث کے بڑے عالم تھے

  4. تقویٰ و پرہیزگاری: انتہائی سادہ زندگی گزارتے تھے

  5. شجاعت و بہادری: ہر جنگ میں فرنٹ لائن  پر رہے

اس واقعے سے ملنے والے سبق

حضرت عمار شہادت سے ہمیں درج ذیل اہم سبق ملتے ہیں:

  1. پیشین گوئی کی سچائی: رسول اللہ ﷺ کے فرمان کی سچائی ثابت ہوتی ہے

  2. صبر و استقامت: مصائب و آلام میں ثابت قدم رہنا

  3. حق کی حمایت: ہمیشہ حق کے ساتھ کھڑے رہنا

  4. شہادت کی فضیلت: اللہ کی راہ میں جان دینے کی عظمت

  5. اتباع سنت: نبی کی باتوں پر یقین رکھنا

قرآنی آیات اور احادیث

سورة آل عمران (3:169):
"وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ عِندَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ”

ترجمہ: "اور جو اللہ کی راہ میں مارے گئے ہیں انہیں ہرگز مردہ نہ سمجھو، بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں، انہیں رزق دیا جا رہا ہے۔”

حدیث شریف:
"الشُّهَدَاءُ خَمْسَةٌ: الْمَطْعُونُ وَالْمَبْطُونُ وَالْغَرِقُ وَصَاحِبُ الْهَدْمِ وَالشَّهِيدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ”
(صحیح البخاری)

تاریخی اہمیت اور اثرات

حضرت عمار شہادت کی تاریخی اہمیت بہت زیادہ ہے:

  1. صحابہ کے درمیان اختلافات: یہ واقعہ صحابہ کے درمیان اختلافات کو ظاہر کرتا ہے

  2. پیشین گوئیوں کی سچائی: رسول اللہ ﷺ کی پیشین گوئیوں کی سچائی ثابت ہوتی ہے

  3. شہادت کی فضیلت: شہادت کی فضیلت اور اس کی اہمیت واضح ہوتی ہے

  4. تاریخی سبق: تاریخ سے سبق سیکھنے کی ترغیب ملتی ہے

حضرت عمار کی زندگی کے چند یادگار واقعات

  1. اسلام قبول کرنا: ابتدائی دور میں اسلام قبول کیا

  2. ظلم و ستم برداشت کرنا: کفار مکہ کے مظالم صبر سے برداشت کیے

  3. ہجرت کرنا: دو ہجرتیں کیں

  4. غزوات میں حصہ لینا: تمام اہم غزوات میں شریک رہے

  5. علم کی نشر و اشاعت: حدیث کے راوی بھی تھے

آخر میں دعا

"اللهم ارحم عمار بن ياسر وأجعله من أهل الجنة، واجمعنا به في دار كرامتك”

ماخذ و مراجع:

  1. صحیح البخاری (کتاب الجهاد والسیر)

  2. صحیح مسلم (کتاب الامارہ)

  3. سنن الترمذی (ابواب المناقب)

  4. تاریخ طبری (تاریخ الامم والملوک)

  5. الاصابہ فی تمییز الصحابہ (ابن حجر عسقلانی)

  6. الاستیعاب فی معرفہ الاصحاب (ابن عبد البر)

  7. اسد الغابہ (ابن اثیر)

  8. سیر اعلام النبلاء (ذہبی)

تمہید

حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ اسلام کے ان خوش قسمت صحابی ہیں جن کی شہادت کی خبر خود رسول اللہ ﷺ نے دی تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا تھا: "عمار کو ایک باغی گروہ قتل کرے گا”۔ یہ پیشین گوئی واقعہ صفین میں بالکل سچ ثابت ہوئی۔

حضرت عمار کا تعارف

  • نام: عمار بن یاسر

  • کنیت: ابو الیقظان

  • قبیلہ: بنو مخزوم

  • فضیلت: پہلے مظلوم مسلمانوں میں سے

  • صفات: جری، بہادر، صابر

رسول اللہ ﷺ کی پیشین گوئی

حدیث مبارک:
"تَقْتُلُكَ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ”
(صحیح مسلم)

ترجمہ: "تمہیں ایک باغی گروہ قتل کرے گا۔”

واقعہ صفین اور شہادت

تاریخ: 37 ہجری
مقام: صفین کا میدان
عمر: 93 سال
قاتل: معاویہ بن ابی سفیان کی فوج کا ایک شخص

شہادت کے وقت کے حالات

  1. جنگ صفین: حضرت علی اور معاویہ کے درمیان اختلاف

  2. حضرت عمار کا کردار: حضرت علی کی فوج میں شامل

  3. آخری لمحات: شدت گرمی میں پانی مانگنا

  4. شہادت: دشمن کے نیزے سے شہید ہونا

پیشین گوئی کی تصدیق

جب حضرت عمار شہید ہوئے تو صحابہ نے رسول اللہ ﷺ کی پیشین گوئی یاد کی:
"أَمَا إِنَّهُ تَقْتُلُهُ الْفِئَةُ الْبَاغِيَةُ”
(صحیح البخاری)

حضرت عمار کی فضیلتیں

  1. پہلے مسلمانوں میں سے: ساتویں شخص جو مسلمان ہوئے

  2. ماں باپ دونوں صحابی: حضرت یاسر اور حضرت سمیہ رضی اللہ عنہما

  3. ہجرت کرنے والے: دونوں ہجرتوں (حبشہ اور مدینہ) میں شریک

  4. غزوہ بدر سمیت تمام غزوات میں شامل

اس واقعے سے ملنے والے سبق

  1. پیشین گوئی کی سچائی: رسول اللہ ﷺ کے فرمان کی سچائی

  2. صبر و استقامت: مصائب میں ثابت قدمی

  3. حق کی حمایت: ہمیشہ حق کے ساتھ کھڑے رہنا

  4. شہادت کی فضیلت: اللہ کی راہ میں جان دینے کی عظمت

قرآنی آیات

سورة آل عمران (3:169):
"وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ عِندَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ”

ترجمہ: "اور جو اللہ کی راہ میں مارے گئے ہیں انہیں ہرگز مردہ نہ سمجھو، بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں، انہیں رزق دیا جا رہا ہے۔”

تاریخی اہمیت

حضرت عمار کی شہادت اسلامی تاریخ کا ایک اہم موڑ ہے جو:

  • صحابہ کے درمیان اختلافات کو ظاہر کرتی ہے

  • رسول اللہ ﷺ کی پیشین گوئیوں کی سچائی ثابت کرتی ہے

  • شہادت کی فضیلت کو واضح کرتی ہے

حضرت عمار کی شخصیت کے خاص پہلو

  1. تعمیر مسجد: رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مسجد قبا کی تعمیر

  2. غلامی سے آزادی: رسول اللہ ﷺ نے انہیں غلامی سے آزاد کرایا

  3. علم و فضل: قرآن و حدیث کے عالم

  4. تقویٰ و پرہیزگاری: سادہ زندگی گزارنا

آخر میں دعا

"اللهم ارحم عمار بن ياسر وأجعله من أهل الجنة”

ماخذ و مراجع:

  1. صحیح البخاری

  2. صحیح مسلم

  3. سنن الترمذی

  4. تاریخ طبری

  5. الاصابہ فی تمییز الصحابہ

  6. الاستیعاب فی معرفہ الاصحاب

Join Us on Social Media