تمہید: یثرب کے معروف یہودی عالم
عبداللہ بن سلام کا اسلام قبول کرنا درحقیقت ایک عظیم الشان واقعہ تھا۔ عبداللہ بن سلام اسلام لانے سے پہلے مدینہ منورہ کے معروف یہودی علماء میں سے تھے۔ وہ بنو قینقاع کے قبیلے سے تعلق رکھتے تھے اور تورات کے بہت بڑے عالم سمجھے جاتے تھے۔ ان کا اصل نام حسین تھا، لیکن اسلام قبول کرنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام عبداللہ رکھا۔
خاندانی پس منظر اور علمی مقام
عبداللہ بن سلام کا تعلق ایک ممتاز یہودی خاندان سے تھا۔ ان کے والد سلام بن الحارث قبیلے کے سردار تھے اور ان کی والدہ خاندان کی معزز خاتون تھیں۔ عبداللہ بن سلام نے ابتدائی تعلیم اپنے خاندان کے بزرگوں سے حاصل کی اور جوانی ہی میں تورات کے بہت بڑے عالم بن گئے تھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ آمد کی پیشین گوئی
عبداللہ بن سلام تورات اور دیگر آسمانی کتابوں کے گہرے مطالعے کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بارے میں جانتے تھے۔ وہ آپ کی آمد کے منتظر تھے اور تورات میں موجود پیشین گوئیوں کی روشنی میں آپ کو پہچاننے کے لیے تیار تھے۔ یہی وہ پس منظر تھا جس نے عبداللہ بن سلام کا اسلام قبول کرنا ممکن بنایا۔
پہلی ملاقات اور ایمان لانے کا واقعہ
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو عبداللہ بن سلام نے سب سے پہلے آپ کی زیارت کی۔ انہوں نے بیان کیا کہ جب انہوں نے پہلی بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک دیکھا تو فوراً پہچان لیا کہ یہ سچے نبی ہیں۔ انہوں نے فوراً کلمہ شہادت پڑھا اور اسلام قبول کر لیا۔
اسلام قبول کرنے کے بعد کے چیلنجز
عبداللہ بن سلام کے اسلام قبول کرنے پر ان کے خاندان اور قبیلے نے سخت مخالفت کی۔ انہیں طرح طرح کی دھمکیاں دی گئیں اور ان کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا۔ لیکن عبداللہ بن سلام نے ہر آزمائش میں ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا اور اپنے ایمان پر ڈٹے رہے۔
رسول اللہ صلی اللہ عنہ وسلم کی خصوصی توجہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن سلام کو خصوصی توجہ دی اور ان کے علم و فضل سے فائدہ اٹھایا۔ آپ نے انہیں مدینہ کے یہودیوں اور دیگر اہل کتاب کے ساتھ مکالمے اور مناظرے کی ذمہ داری سونپی۔
مناظرے اور مکالمے
عبداللہ بن سلام نے اپنے سابقہ عقیدے کے علماء کے ساتھ متعدد مناظرے کیے۔ انہوں نے تورات اور دیگر آسمانی کتابوں کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ عنہ وسلم کی نبوت ثابت کی اور کفار کے اعتراضات کے دندان شکن جوابات دیے۔
قرآن مجید کی تصدیق
عبداللہ بن سلام نے قرآن مجید کی آیات سن کر ان کی تصدیق کی اور بتایا کہ یہ کلام الہی ہے۔ انہوں نے خاص طور پر ان آیات کی تصدیق کی جو تورات میں موجود پیشین گوئیوں سے مطابقت رکھتی تھیں۔
علمی خدمات
عبداللہ بن سلام نے اسلام قبول کرنے کے بعد متعدد علمی خدمات انجام دیں:
قرآن مجید کی تفسیر
انہوں نے قرآن مجید کی تفسیر میں اہم کردار ادا کیا، خاص طور پر ان آیات کی تفسیر میں جو اہل کتاب سے متعلق تھیں۔
حدیث روایت
عبداللہ بن سلام نے رسول اللہ صلی اللہ عنہ وسلم سے متعدد احادیث روایت کیں جو بعد میں صحیح احادیث کی کتابوں میں شامل ہوئیں۔
علمی مکالمے
انہوں نے یہودی اور عیسائی علماء کے ساتھ علمی مکالمے کیے اور اسلام کے حق میں دلائل پیش کیے۔
جنگی خدمات
عبداللہ بن سلام نے کئی غزوات میں شرکت کی اور اپنی علمی صلاحیتوں سے مسلمانوں کی رہنمائی کی۔
اخلاقی اوصاف اور شخصیت
عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے اخلاقی اوصاف بہت بلند تھے:
علمی دیانت
وہ علمی میدان میں انتہائی دیانت دار تھے اور ہمیشہ حق بات کرتے تھے۔
تواضع و انکسار
علما ہونے کے باوجود وہ بہت متواضع تھے اور ہر کسی کے ساتھ نرمی سے پیش آتے تھے۔
صبر و استقامت
انہوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد بہت سی آزمائشوں کا سامنا کیا لیکن ہر حال میں صبر کا دامن تھامے رہے۔
وفات اور آخری ایام
عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے 43 ہجری میں وفات پائی۔ ان کی وفات مدینہ منورہ میں ہوئی اور انہیں جنت البقیع میں دفن کیا گیا۔
اولاد اور خاندان
عبداللہ بن سلام کے متعدد اولاد ہوئیں جن میں سے ان کے بیٹے محمد بن عبداللہ بن سلام بھی جلیل القدر تابعی تھے۔ ان کی اولاد نے بھی علم و فضل کے میدان میں اپنے آبا کی روایات کو آگے بڑھایا۔
تاریخی مصادر میں تذکرہ
عبداللہ بن سلام کا تذکرہ متعدد تاریخی مصادر میں ملتا ہے:
صحیح بخاری
امام بخاری نے اپنی صحیح میں عبداللہ بن سلام کے حالات اور ان سے مروی احادیث درج کی ہیں۔
صحیح مسلم
امام مسلم نے بھی اپنی صحیح میں ان کا تذکرہ کیا ہے۔
سنن ابی داؤد
اس کتاب میں بھی عبداللہ بن سلام سے مروی احادیث موجود ہیں۔
تاریخی کتب
ابن اسحاق، ابن ہشام، طبری اور دیگر مورخین نے اپنی کتابوں میں عبداللہ بن سلام کے حالات قلمبند کیے ہیں۔
دور حاضر کے لیے پیغام
عبداللہ بن سلام کی زندگی سے ہم درج ذیل سبق حاصل کر سکتے ہیں:
علم کی اہمیت
ان کی زندگی سے پتہ چلتا ہے کہ علم انسان کو حق تک پہنچنے میں مدد دیتا ہے۔
حق پرستی
انہوں نے دکھایا کہ انسان کو ہمیشہ حق کی طرف مائل ہونا چاہیے چاہے اسے کتنی ہی مشکلات کا سامنا کیوں نہ ہو۔
صبر و استقامت
ان کی زندگی سے صبر و استقامت کا سبق ملتا ہے۔
آخر میں دعا
"اللهم ارحم عبداللہ بن سلام وأجعله من أهل الجنة، واجعلنا من الذين يستمعون القول فيتبعون أحسنه”
ماخذ و مراجع:
صحیح البخاری
صحیح مسلم
سنن ابی داؤد
سنن ترمذی
سیرت ابن اسحاق
سیرت ابن ہشام
تاریخ طبری
الاصابہ فی تمییز الصحابہ