اہلِ بیتؑ کی تاریخ

حکم جنگ کا نزول

پہلی جنگ کی اجازت مدینہ میں | ایک تاریخی پس منظر

اسلامی تاریخ کا ایک نہایت اہم اور فیصلہ کن مرحلہ وہ ہے جب پہلی جنگ کی اجازت مدینہ میں نازل ہوئی۔ یہ اجازت مسلمانوں کے لیے نہ صرف ایک روحانی تقویت تھی بلکہ ان کے دفاعی اور اجتماعی وجود کے تحفظ کے لیے بھی ناگزیر تھی۔ اس سے پہلے مسلمانوں کو صبر، برداشت اور ہجرت کی تعلیم دی گئی تھی، مگر مدینہ منورہ میں حالات بدلنے لگے اور اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ اور اہلِ ایمان کو دشمن کے ظلم و ستم کے خلاف اٹھ کھڑا ہونے کی اجازت عطا فرمائی۔


پس منظر   |    مکہ سے مدینہ تک صبر کا سفر

مکہ مکرمہ میں تیرہ برس تک مسلمانوں نے ظلم، تشدد، بائیکاٹ اور قتل و غارت کے خطرات برداشت کیے۔ اس دوران اللہ تعالیٰ نے انہیں صرف صبر اور دعا کی تعلیم دی۔ کسی بھی مقام پر لڑائی یا دفاعی جنگ کی اجازت نہیں دی گئی۔ لیکن جب مسلمان مدینہ ہجرت کر کے گئے اور ایک اجتماعی نظام قائم ہوا تو دشمنانِ اسلام نے مدینہ کو بھی سکون کا گہوارہ نہ رہنے دیا۔ انہی حالات میں پہلی جنگ کی اجازت مدینہ میں نازل ہوئی تاکہ مسلمانوں کو اپنی جان، مال اور دین کے تحفظ کا حق حاصل ہو۔


قرآن مجید میں حکم جنگ کا نزول

اللہ تعالیٰ نے سورۃ الحج کی آیت 39 میں فرمایا:

"اجازت دی گئی ان لوگوں کو جن سے جنگ کی جا رہی ہے، کیونکہ ان پر ظلم ہوا اور بیشک اللہ ان کی مدد پر قدرت رکھنے والا ہے۔”

یہ وہ پہلی آیت ہے جس میں باقاعدہ طور پر مسلمانوں کو جنگ کی اجازت دی گئی۔ یہ اجازت محض جارحانہ حملوں کے لیے نہیں بلکہ مظلوموں کے دفاع اور دینِ اسلام کے تحفظ کے لیے تھی۔


مدینہ میں نئی صورتِ حال

مدینہ میں اسلامی ریاست قائم ہونے کے بعد حالات یکسر بدل گئے۔ اب مسلمان صرف ایک مظلوم اقلیت نہیں رہے تھے بلکہ ایک منظم معاشرہ بن چکے تھے۔ مشرکینِ مکہ کی دھمکیاں اور مسلسل سازشیں اس بات کی دلیل تھیں کہ انہیں روکنے کے لیے دفاعی اقدام ناگزیر ہیں۔ اس موقع پر نازل ہونے والا یہ حکم مسلمانوں کے لیے خوشخبری اور حوصلہ افزائی کا سبب بنا۔ یوں پہلی جنگ کی اجازت مدینہ میں نہ صرف ایک تاریخی موڑ تھا بلکہ ایک نئے دور کا آغاز بھی۔


پہلی جنگ کی اجازت مدینہ میں – اسباق اور حکمت

  1. دفاعی جہاد کا تصور: اسلام میں جنگ ہمیشہ ظلم کے جواب میں اور حق کے تحفظ کے لیے ہے، نہ کہ جارحیت کے لیے۔

  2. اجتماعی قوت کی اہمیت: جب تک مسلمان مکہ میں اقلیت تھے، انہیں جنگ کی اجازت نہ ملی۔ مگر مدینہ میں ریاستی بنیاد پر یہ اجازت عطا کی گئی۔

  3. اللہ کی نصرت کا وعدہ: قرآن نے واضح کر دیا کہ اللہ مظلوموں کے ساتھ ہے اور وہ اپنے بندوں کو تنہا نہیں چھوڑتا۔


نتیجہ

پہلی جنگ کی اجازت مدینہ میں نازل ہونا اسلامی تاریخ میں ایک عظیم موڑ تھا۔ اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ اسلام ظلم کو برداشت کرنے کی تعلیم دیتا ہے، مگر جب ظلم حد سے بڑھ جائے تو دفاعی اقدام کی اجازت دیتا ہے۔ یہ حکم مسلمانوں کے لیے ایک نئی قوت اور حوصلے کا پیغام تھا، جس نے آگے چل کر اسلامی فتوحات کی بنیاد رکھی۔

ہمیں سوشل میڈیا پر فالو کریں۔

Leave a Comment